نئی دہلی، 27/اکتوبر(ایس او نیوز /ایجنسی) چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) ڈی وائی چندرچوڑ 10 نومبر کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے ہیں، اور ان کی وداعی کی تمام تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔ اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل، چندرچوڑ ملک کو سپریم کورٹ کے ڈیجیٹلائزیشن کا ایک اہم تحفہ فراہم کر رہے ہیں۔ اب سپریم کورٹ کی کارروائیاں 24 گھنٹے جاری رہیں گی، جس میں مقدموں کی سماعت کے علاوہ دیگر تمام امور جیسے کیس داخل کرنا، عدالت کی فیس ادا کرنا، جرمانہ جمع کروانا، یا فوری سماعت کے لیے چیف جسٹس کو ای میل بھیجنے کے لیے کوئی مخصوص وقت کی پابندی نہیں ہوگی۔
تاریخ پر عدالت میں پہنچ کر سماعت میں حصہ لینا بھی ضروری نہیں ہے، ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ آن لائن سماعت میں حصہ لیا جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ پیپر لیس ہو گیا ہے۔ سب کچھ آن لائن ہے۔ سپریم کورٹ سمیت ملک کی سبھی عدالتوں کے ڈیجیٹلائزیشن کا پروجیکٹ کافی دنوں سے چل رہا ہے۔
اس کا پہلا اور دوسرا مرحلہ پورا ہو چکا ہے اور تیسرا مرحلہ 2023 سے شروع ہوا ہے جس کے لیے حکومت ہند نے یکم اگست کو 4 سال کے لیے 7210 کروڑ روپے کا بجٹ منظور کیا ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن کا زیادہ کریڈٹ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کو اس لیے جاتا ہے کیونکہ ان کی مدت کار میں ہی ڈیجیٹلائزیشن نے رفتار پکڑی۔
سرپیم کورٹ کا 'وار روم' جو سرخیوں میں ہے یہ چندرچوڑ کی سوچ کا نتیجہ ہے اور اس میں سب سے نئی تکنیک کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس 'وار روم' میں ایک طرف بڑی ویڈیو اسکرین لگی ہے اور دوسری طرف کام کرنے والے لوگوں کے لیے کئی کمپیوٹر اور مانیٹر ہیں۔ یہاں صبح 8 بجے سے کام شروع ہو جاتا ہے اور پوری ٹیم عدالت کی ہر چھوٹی بڑی سرگرمیوں پر نظر رکھتی ہے۔
یہاں نیشنل جوڈیشیل ڈیٹا گریڈ سے جوڑی گئی جانکاریاں ہیں جو پورے ملک کے التوا میں پڑے معاملوں کی لائیو جانکاری دیتی ہیں۔ یہ وار روم سپریم کورٹ کے کام کاج کو اور زیادہ شفاف اور تیز بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔
وار روم میں کام کرنے والی آئی ٹی ٹیم میں شاہنواز، تجندر سنگھ اور پون پرتھاپا شامل ہیں۔ یہ ٹیم کیس فائلنگ سے لے کر معاملے کے نپٹارے تک ہر چیز پر نظر رکھتی ہے۔ ای کورٹس پروجیکٹ کے چیف آشیش جے شِردھونکر نے بھی اس وار روم کی اہمیت اور اس کی تکنیکی باریکیوں کو سمجھایا۔